حوزہ نیوز ایجنسی | ہر مہینہ کی 13/، 14/ اور 15/ ویں تاریخ ایام البیض کہی جاتی ہے۔ مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق ماہ رجب، شعبان اور رمضان کے ایام البیض کی بہت زیادہ فضیلت ہے۔
فقہ اسلام میں تین دنوں تک خدا کی عبادت اور تزکیہ باطن کے لئے مسجد میں قیام کرنا ایام البیض کہلاتا ہے۔
ابن مسعود ان ایام کو "ایام البیض" کہنے کے بارے میں اس طرح نقل کرتے ہیں: میں نے رسولخدا (ص) سے سنا کہ آپ فرماتے تھے:
جب جناب آدم سے ترک اولی ہوا تو عرش سے ایک منادی نے آواز دی۔ اے آدم! میرے جوار رحمت سے نکل جاؤ کیونکہ میری نافرمانی کرنے والا میرے جوار میں رہنے کے قابل نہیں ہے۔ حضرت آدم اور فرشتے رونے لگے اس کے بعد خدا نے جبرئیل کو حضرت آدم کے پاس بھیجا۔ جبرئیل نے حضرت آدم کو زمین پر اتارا تو فرشتوں یہ حال دیکھ کر فریاد بلند کردی کہ خدایا! تو نے ایک مخلوق پیدا کی، اس کے اندر اپنی روح پھونکی، اس کے سامنے تمام ملائکہ سے سجدہ کرایا اور ایک گناہ اور ترک اولی کی وجہ سے ان کی سفیدی اور نورانیت کو سیاہی اور تاریکی میں بدل دیا۔ اس وقت منادی نے آسمان سے آواز دی کہ آج کے دن خدا کے لئے روزہ رکھو اور اس دن مہینہ کی 13/ ویں تاریخ تھی اور جب حضرت آدم نے اس دن روزہ رکھ لیا تو حضرت آدم کی کچھ سیاہی سفیدی میں بدلی یہاں تک کہ تینوں دن کے تمام ہونے پر پہلی حالت میں آگئے۔ اس وجہ سے اسے ایام البیض کہتے ہیں۔
علامہ طباطبائی تفسیر میزان میں لکھتے ہیں: جب حضرت مریم (س) کو فرشتوں کا دیدار ہوا تو آپ نے لوگوں سے دوری اختیار کی۔ دور ہونے کا مقصد اعتکاف کی نسبت کا استقبال کرنا تھا۔ علامہ مجلسی نے بحار الانوار میں بیت المقدس میں حضرت سلیمان (ع) کے اعتکاف کے بارے میں روایت کی اور علامہ حلی نے بھی کتاب تذکرة الفقہاء میں گذشتہ ادیان میں اس اعتکاف کی مشروعیت اور جواز کی تصریح کی ہے۔ "ایام البیض" کا تمام الہی اور آسمانی ادیان میں پرانا سابقہ ہے۔ ایام البیض میں بہترین عمل، "عمل ام داوود" ہے۔ قرآن کریم کے سوروں اور آیات کے پڑھنے کی بڑی تاکید ہے۔
امام خمینی (رح) ان ایام اور مہینوں میں خصوصی پروگرام رکھتے تھے اور دوسروں کو بھی تاکید کرتے تھے کہ ان ایام کے آثار و برکات اور آسمانی راتوں سے استفادہ کرو۔ رجب، شعبان اور رمضان میں انسانوں کو بہت ساری برکتیں نصیب ہوتی ہیں۔ ماہ رجب میں عظیم مبعث ہے اور مولا علی (ع) کی ولادت اور بعض دیگر ائمہ (ع) کی، اور ماہ شعبان میں حضرت سیدالشہداء (ع)، امام زمانہ (عج) اور دیگر ائمہ (ع) اور اسلامی عظیم شخصیات کی ولادت ہوئی ہے۔ ماہ مبارک رمضان میں قلب رسولخدا (ص) پر قرآن نازل ہوا ہے۔ ان تینوں مہینوں کی عظمت و شرافت، زبانوں، بیانات اور عقلوں کے حدود سے باہر ہے۔ ان مہینوں کی برکتوں میں سے دعائیں ہیں جو اس ماہ میں پڑھنے کےلئے ذکر کی گئی ہے۔
صحیفہ امام، ج 17،ص 456
ایام البیض کے اعمال
تیرہویں کی رات
دو رکعت نماز بجا لانے اور ہر رکعت میں حمد، یس، تَبارَک المُلْک اور توحید کی سورتیں پڑھی جائیں۔
تیرہویں کا دن
روزہ رکھنا
اگر کوئی اعمال ام داؤد بجالانا چاہے تو اس دن کا روزہ رکھے۔
پندرہویں کی رات
چھ رکعت 3 سلاموں کے ساتھ، تیرہویں کی رات کی نماز کی کیفیت کے مطابق۔
غسل کرنا
شب بیداری
زیارت امام حسین(ع)
تیس رکعت نماز بجا لانا، اور ہر رکعت میں ایک مرتبہ حمد اور 10 مرتبہ توحید پڑھنا۔
بارہ رکعت نماز، ہر دو رکعتوں کا اختتام ایک سلام پر ہو، اور ہر رکعت میں حمد، توحید، فلق، ناس، آیۃ الکرسی اور قَدْر ہر ایک چار مرتبہ اور نماز کی تکمیل کے بعد 4 مرتبہ یہ جملہ پڑھا جائے:
اَللهُ اَللهُ رَبّی لااُشْرِک بِهِ شَیئا وَلا اَتَّخِذُ مِنْ دُونِه وَلِیاً"
پندرہویں کا دن
غسل کرنا
زیارت امام حسینؑ
نماز سلمان بجا لانا۔
چار رکعت نماز دو سلاموں کے ساتھ بجا لانا، اور سلام کے بعد کہا جائے: "اَللّهُمَّ یا مُذِلَّ كُلِّ جَبّارٍ؛ وَیا مُعِزَّ الْمُؤْمِنینَ اَنْتَ كَهْفى حینَ تُعْیینِى الْمَذاهِبُ؛ وَاَنْتَ بارِئُ خَلْقى رَحْمَةً بى وَقَدْ كُنْتَ عَنْ خَلْقى غَنِیّاً وَلَوْلا رَحْمَتُكَ لَكُنْتُ مِنَ الْهالِكینَ وَاَنْتَ مُؤَیِّدى بِالنَّصْرِ عَلى اَعْداَّئى وَلَوْلا نَصْرُكَ اِیّاىَ لَكُنْتُ مِنَ الْمَفْضُوحینَ یا مُرْسِلَ الرَّحْمَةِ مِنْ مَعادِنِها وَمُنْشِئَ الْبَرَكَةِ مِنْ مَواضِعِها یا مَنْ خَصَّ نَفْسَهُ بِالشُّمُوخِ وَالرِّفْعَةِ فَاَوْلِیاَّؤُهُ بِعِزِّهِ یَتَعَزَّزُونَ وَیا مَنْ وَضَعَتْ لَهُ الْمُلُوكُ نیرَ الْمَذَلَّةِ عَلى اَعْناقِهِمْ فَهُمْ مِنْ سَطَواتِهِ خاَّئِفُونَ اَسئَلُكَ بِكَیْنُونِیَّتِكَ الَّتِى اشْتَقَقْتَها مِنْ كِبْرِیاَّئِكَ وَاَسئَلُكَ بِكِبْرِیاَّئِكَ الَّتِى اشْتَقَقْتَها مِنْ عِزَّتِكَ وَاَسئَلُكَ بِعِزَّتِكَ الَّتِى اسْتَوَیْتَ بِها عَلى عَرْشِكَ فَخَلَقْتَ بِها جَمیعَ خَلْقِكَ فَهُمْ لَكَ مُذْعِنُونَ اَنْ تُصَلِّىَ عَلى مُحَمَّدٍ وَاَهْلِ بَیْتِهِ"۔
اعمال ام داؤد بجا لانا۔